جمعہ، 17 مارچ، 2023

تئسویں نشست: دعا کیا ہے

0 تبصرے

​بائیسویں نشست: دعا کیا ہے؟ 


بابا جان جب ہمارا دِل کسی سے دُکھی ہوجاتا ہے تو بددعا دل سے نکل جاتی ہے. آپ کہتے ہیں دُعا دیا کرو .. دعا تو دل سے نکلتی جب کہ میں دل سے نفرت کو کیسے اتار پھینکوں 


بٹیا جی : وہ کہتے ہیں نا.......

رنگ لاتی ہے حِنا، پتھر پر پِس جانے کے بعد 

اک آپ ہی پِس کر باقی سب کے لیے باقی سب کے لیے آسانیاں پیدا کر جائیں تو............ 

بلاشک آپ کا نام بھی زندو شُمار کِیا جائے گا ...

یہ جو ہمارے اپنے ہوتے  ...  

ان کی زبانیں،  ان کے رویے ہماری روح تک میں چھید کرجاتے ہیں .......

یہی وقت ہوتا ہے

جب ہمیں اپنے رب کی حکمت کو تسلیم کرنا ہوتا ہے ......

کہ اے مرے رب مری روح تری امانت ہے...

نفرت / محبت کی ضد ہے ...  

جب کبھی کسی سے شکوہ و شکایت محسوس ہو .... 

آپ دِل میں اسکی وہ خوبیاں لایا کریں جس جس خوبی نے آپ کو نفع دِیا 

شُکر ادا کیا کریں اس سچے رب کا کہ اس نے کسی کو آپ کے لیے خیر کا سبب بَنایا 

شُکر اس بات پر کیا کریں آپ کو اس نے کسی کی خامی یاد دلاتے اسکی خوبی کی معرفت بخش دی.

آپ کی نفرت زائل ہوجائے گی


قرآن پاک اٹھا کے تدبرو فکر کریں کہ پیامبران خُدا نے دُعا ہی کی کبھی قوم کے لیے تو کبھی اپنے نفس کے لیے .... کہیں خدا نے خود کسی کو لعین قرار دِیا  اس کا نام دے کر لعنت بھیجی ہے .... ہمیں کوشش کرنی چاہیے پیامبران خُدا کی دعا کی سنت کو اپنائیں  ... دعا و فکر کو ہتھیار بَنالیں .... 


بابا: آپ نے کبھی بددعا نَہیں دی 

بٹیا جی:  اپنی تو بددعا یہی ہے جا ترا بیڑا ترے 


لڑکپن میں کسی نے جائیداد کی غرض سے مجھ پر ناحق الزام لگایا. سر بازار مرا گریبان پکڑ کے مجھ سے بدکلامی کی ... مرے دل میں دکھ کا شدید احساس جاگزیں ہوا ... اس شخص کو اَجل نے وَہیں آ تھاما  .... وہ دِن اور آج کا دِن خود سے شرمندہ رہتا ہوں اور دعائیں دیتا رہتا ہوں

0 تبصرے: