پیر، 13 مارچ، 2023

نشست ۱۴

0 تبصرے

​نشست ۱۰ 


ایک صحرا میں ایک  نوجوان مسافر اونٹ کی نکیل تھامے پانی کی تلاس میں ہے ... صحرا میں ایک برگد کا درخت ہے.  اس پیڑ کے تلے ایک شخص بانسری بَجا رَہا ہوتا ہے.....


بانسری کی آواز اتنی مدھر ہوتی ہے کہ نوجوان کو اپنی پیاس و تشنگی بھول جاتی ہے .... وہ اونٹ کو باندھ کے اس شخص کے پاس بیٹھ جاتا تاکہ وہ اس راگ کی مدھرتا سے لطف اندوز ہو سکے...... وہ بیٹھتا ہے اور بانسری کی ہوک سے کچھ یاد آنا شروع ہوجاتا ہے ....برگد نشین کو اتنی محویت سے تکتے تکتے نوجوان کو احساس نَہیں ہوتا کہ وہ اس برگد نشین کے خواب کی دُنیا میں داخل ہوجاتا ہے کیونکہ برگد نشین آنکھ بند کیے محویت سے بانسریا تھامے گُم .... اسکو پروا نَہیں ہوتی زمانہ اسکی سُنے یا نَہ سنے... وہ بانسری بَجا رَہا ہوتا ہے..... شاید نوجوان سالار کا یَہاں اس صحرا میں برگد نشین کے پاس پہنچنا بھی قدرت کی شطرنج کی ایک بازی تھی جس میں ایک پیادہ تو دوجا شہسوار.....


جیسے ہی نوجوان کی تار سے تار مل جاتی ہے ....اس کو برگد نشین کے خواب میں داخل ہونے کا اذن مل جاتا ہے


حاضر!  

حاضر! 

حاضر! 


ایک تار جو پُل صراط کی مانند ہے ...اس پر نوجوان سالار چَل رَہا ہے.... وہ نوجوان سالار جیسے جیسے تار پر چلتا ہے لوہے کی تار میں تیزی و کاٹ اس کے پیر لہولہان ...خون کی دھار بہنا شروع ہوجاتا ہے.... وہ تار پر آگے بڑھتا جاتا ہے اسی رفتار سے خون بہتا رہتا ہے ... ایک وادی میں یہ تار جا کے کسی ہستی کے ہاتھ میں جا کے مل جاتی ہے...وہ مہربان ہستی اس سالار کو جونہی تار سے اتارتی ہے توں ہی اس کی نظر برگد نشین پر پڑ جاتی ہے ...وہاں ایک نَہیں بلکہ کئی لوگ ایک صدائے راندانہ پر رقص میں ہوتے ہیں .. برگد نشین بھی رقص میں ہوتا ہے جبکہ سالار کو وہ ہستی سینے سے لگاتی ہے ....  اس کے بعد وہ سالار کھڑے ہوکے ایک نعرہ لگاتا ہے


در حیدر دلم بینا است 

درِ حیدر دلم گمشدہ است 

یا حیدر یا حیدر یا حیدر 


وہ سالار حیدر حیدر کہتے کہتے اس رقص میں شامل ہوجاتا ہے جَہاں پر سارا زمانہ محو رقص ہوتا ہے ..... جہاں پر سب کی تاریں ایک اس بڑی ہستی سے جڑی ہوتی ہیں. سب اس ایک تار پر رقص کرتے ہیں ..... 

یا علی ... 

مست ولائے علی ہوں 

رندِ میخانہِ علی ہوں 


یہ خواب تھا اسکا احساس نہ ہوسکا...یہ تو منظر نامہ تھا مگر پیروں میں گرمی تپش،سوجن کیوں تھی؟ جسم کیوں حدت سے بھرگیا تھا گویا آگ ہی آگ ہو..... تن بدن کی حدت سے دماغ بھی گویا پھٹنا چاہے چاہے


بیٹھے بٹھایا کیا ہوا؟ 

ابھی تو میں سوچ رہی تھی شاہ صاحب کتنے بڑے ظرف کے ہیں ... بہت دکھی ہوں گے ...مجھے ان سے پوچھنا چاہیے تھا...ان کا دل شاید اس لیے دکھی دکھی لگتا ہے ...کرب کی لہر مرے دل میں ایسے تو نہیں اٹھتی ...میں بھی کتنی خود غرض ہوں ....ان کو تسلی بھی نہیں دی ....


میں نے لکھا: میں بُہت خود غرض ہوں ...

اپنی کرتی رہتی ہوں .... مجھے شدید دکھ ہو رہا ہے... 


بٹیا جی:  عشق اپنی ذات سے ....

باقی تو سب افسانے ہیں ....

آپ جاب شروع کریں 


میں نے نہیں کرنی جاب .... 

سولہ سال کی تھی جب جاب شروع کی ... نو سال کرکے دل بھرگیا...اب مرا دل نہیں کرتا ... سوچا تھا سی ایس ایس کروں گی تو اچھی لگژری جاب ہوگی ...ٹیچنگ نری خواری ہے ...


فرمانے لگے: اب کریں آپ سی ایس ایس....

آپ کامیاب ہوں گی ...


میں نے ایک ایک کتاب اپنی ہر ماہ کی سیلری سے لی تھی. سی ایس ایس کی بکس اکٹھا کرنے میں سال لگ گیا ....  اب تو سب نوٹس جَلا دیے ...بکس راکھ کا ڈھیر ہوچکی ہیں ...  رجسٹر، lay outs سب پھاڑ کے پھینک دیے .... میرے پاس ہمت نَہیں پھر سے سی ایس ایس کروں ... میرا ٹیچنگ سے دل اتنا اچاٹ ہے ...میری ایلوکیشن گورنمنٹ سیکٹر میں ہوگئی تھی مگر میں نے خود جوائن نَہیں کیا....مجھے ٹیچر ہونے سے نفرت ہے..... 


بٹیا جی: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معلم بنا کے بھیجا گیا.... آپ اس مقدس شعبے کو دھتکار آئیں ... سی ایس ایس کریں ...کامیاب ہوں گی ...یہ آپ نے جو اتنے مشکل حالات میں تعلیم مکمل کی ... ان حالات میں تو کوئی بھی تعلیم حاصل نہ کرپاتا.... کس چیز نے آپ کو چَلایا؟ 


Will Power 


سوچیے ارداہ کیا ہے؟ 

قوت ارادی کیا ہے؟ 

ارادے کا جنم کہاں سے ہوتا ہے؟ 

نیت کرکے ارادہ یقین پر باندھ کے چلنا ہوتا ...

رب سچا نیت سچی پر سب نواز دیتا ہے.... 

سی ایس ایس نَہیں کرنا ...تو ٹیچنگ کریں ... 

جاب تو آپ کرنی ہی پڑیگی ...  

آپ کے ذمے امانتیں ہیں ... 

آپ کو امانتیں تقسیم کرنی ہوں گی ...

آپ کو گھر سے نکلنا ہوگا..... .

لوگوں سے ملنا ہوگا .... 


جاری ہے....

0 تبصرے: