جمعہ، 17 مارچ، 2023

قسط ۲۷ :نطق کی حامل روح

0 تبصرے

​سترھویں قسط 


نطق کی حامل روح 


سوال: بابا ـ یہ نطق کی حامل روح کیا ہوتی ہے؟ 

نطق کی حامل روح اویسیت کی حامل ہوتی ہے ..... 

بابا جان: اویسیت کیا ہے؟ نطق کی حامل روح کیا ہوتی ہے؟ 

بٹیا جی!  

اویسیت سے مراد ٹائم اینڈ اسپیس سے پرے کسی روح سے تعلق ہوتا ہے .... سُنا گیا ہے غالب نے اپنا استاد کسی فارسی بزرگ سے منسلک کیا ہے مگر وہ غالب کا فرضی کردار تھا، رہنمائی اسکو اپنی ذات سے ملتی تھی .... کسی ذات کا فیض روح میں جب موجود ہوتا ہے تو روح میں وہ فیض بولتا ہے ...وہ گائیڈ کرتا ہے ... ایسی ارواح، آزاد ارواح کسی کی غُلامی قبول نَہیں کرتی بلکہ دل کے کَہے پر لبیک کرتے صدائیں بکھیر دیتی ہیں ... جیسا کہ اقبال کے پاس مولانا روم کا فیض موجود تھا .... جیسے کہ رومی کے پاس شمس کا فیض موجود تھا ... اسکو اویسیت کہتے ہیں .... جب ان کی روحی نسبتیں ان کو direct کرتی ہیں تب ان کی ذات ڈھلنا شُروع ہوجاتا ہے ... نفس مانندِ روح ہونے لگ جاتا ہے .... اس روح کو ناطق روح کہتے ہیں جو اشجار سے کلام کرے،کتا، بلی، شیر سے ہمکلام ہوجائے ...نفس کا خوف،وساوس سب روح اپنے ہاتھ میں لے کے نفس کو وفادار کتے کی مانند سدھا دے تو عشق سچا ہوجاتا ہے


بابا: ہمیں کیسے پتا چلے کہ روح ہمکلام ہے؟ ہمارا نفس کیسے سدھایا جاسکے؟ 


بٹیا جی! جب آپ کی نسبتیں ظاہر ہونا شُروع ہوجائیں ....آپ کے سامنے وہ ہستیاں ظاہر ہونا شروع ہوجاتی تھری ڈائمنثنل اسپیس میں .... ان سے بات چیت و ملاقات ہونے لگ جاتی ہے... تب شک کی گنجائش نَہیں رہتی ...بٹیا جی ،اگر جنابِ ابراہیم علیہ سلام نے شک میں پڑ  کے آگ میں چھلانگ نَہ لگائی ہوتی تو کیا آگ گُلنار ہوتی؟ 


سنیے! قرآن پاک میں جناب ابراہیم کی کھوج کا قصہ ملتا ہے کہ وہ تڑپ میں، تلاش میں نکل پڑے کہ انہیں خدا باہر سے ملے گا ....چاند و سورج استعارات ہیں ....... درحقیقت خارج یعنی مجاز میں خدا ڈھونڈنے کے بعد اس میں خامی مل جاتی تو ان کو خیال آتا،  خدا تو عیب سے خالی ہے .... یہ خیال ان کو کون دلاتا کہ خدا عیب سے خالی ہے؟ یہ فیض موجود اشارات دیتا تسبیح کراتا ہے ....تفکر و غور کے بعد ان پر آشکار ہوا ---- خدا باہر نَہیں، خدا درون کی گہرائی میں ہے .... اس کھوج کی قسم کھائی گئی ہے سورہ التین میں 


والتین والزیتون الطور السنین اور قسم ہے شہر مکہ کی 


صرف دو.انبیاء ایسے ہیں جنہوں نے اپنی کھوج و جستجو سے خدا کو تلاش کیا ...جناب ابراہیم اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ...باقی سب نے من و.عن.تسلیم کیا ...... 


یہی اویسیت یعنی نطق کی حامل کی روح براہ راست رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت میں ہوتی ہے......  اس روح کو اشارات اسی دَر سے ملتے ہیں .... جنابِ اویس قرنی اس سلسلے کی کڑی ہیں جو پل پل،  دم ہما دم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار میں محو رہا کرتے تھے

0 تبصرے: