پیر، 13 مارچ، 2023

نشست ۱۳

0 تبصرے

نشست نمبر ۹ 


بابا جان:  میں تو ہر بات اللہ کی مانتی ہوں. پھر مجھ میں *میں* کیسی ہوئی؟ 


بٹیا جی: اللہ کو ماننا الگ بات ہے ... اللہ کی ماننا الگ بات ہے... آپ کو جس قدر بھی دکھ ملے ...وہ آپ کی *میں* کی بدولت ملے ... یاد رکھیے گا.... اللہ کبھی کسی کو دکھ نَہیں دیتا ... انسان درد خود کماتا ہے.... ...


آپ مجھے تفصیل سے سمجھائیں ....میں نے کب کب اللہ کی نہیں مانی ... مجھے آپ وقت دیں، آپ کے پاس فرصت ہو اگر .......


بٹیا جی ....

اک تجھے تو دستیاب ہوں.... 

سارے زَمانے کے لیے تو نایاب رَہا ہوں....

مرے گھر والوں کو بھی مجھ سے یہی شکایت رَہی.... نایاب کدھر ہے....؟ نایاب تو کبھی دستیاب نہیں ہوا.... نایاب جو ٹھہرا....

پھر توقف کے بعد فرمانے لگے ....

آپ وہ گانا سنیے گا..... 

تجھ میں رب دکھتا ہے یارا میں کیا کروں.....

سجدے میں سر جھکتا ہے یارا میں کیا کروں....

لوگوں مجھے ڈھونڈتے رہتے ہیں مگر میں کہ تری دسترس میں ہوں ....... ایسی گنتی کی چند ہستیاں ہیں جن سے مری گفتگو رہی ہے ... تو ان میں سے ایک ہے ....


میں نرگیست میں مبتلا ہوں؟ میں *میں * کو کیسے ختم کروں؟ میں نے تو وہی کیا ہے جو اس نے چاہا ...


ہم اسکے ہاتھ کٹھ پتلیاں ہیں...

وہ تاگے کھچی جاندا... 

اَسی کھمی جاندے....

بٹیا جی!  آزادی کے نام پر بہلائے گئے ہیں ہم....


یہ جو محبت ہوتی ہے نا ....

یہ بہت خالص جذبہ ہوتا ہے... یہ خارج سے ابھرتا ضرور ہے مگر اسکا مسکن ہمارا دل ہوتا ہے... اک عمر لگ جاتی ہے انسان کو جاننے میں کہ محبت کی کونپلیں باہر نہیں ،دل کے اندر پنپتی ہیں.... ہم اس کو مجاز میں ڈھونڈتے رہتے ہیں ....یہ بھی تو اسکے چکر ہیں ...کسی کو مجاز میں الجھاتا ہے تو کسی کو براہ راست حقیقت سے ملوا دیتا ہے .... سن چودہ برس کا عشق تیس برس عمر کی انجام کو پُہنچا.... جس سے ملنے کے لیے سولہ برس ہجرت کی تپش سَہی ... جب اس سے شادی ہوئی تو میں نے اس سے پُوچھا کہ مجھ سے کتراتی کیوں ہو..  میرے ہاتھ نَہیں آتی ... کہنے لگی


سید!  آپ پر اعتبار و یقین خود سے زیادہ ہے مگر آپ سے محبت نہیں کرتی .... 


وہ مری من چاہی ...

میری بیٹی ... 

اپنی بیٹی کے والدین کے پاس گیا... اُن سے بات کی اور اسکی شادی وہاں کرادی .... جَہاں اسکی خوشی تھی ...


میں نے حیرت آپ سے پوچھا کہ آپ کی بیوی، آپ کی بیٹی کیسے ہوسکتی ہے؟ اگر اس سے شادی ہوگئی تھی تو آپ نے اسکو جانے دیا؟ یہ کیسی محبت تھی آپ کی؟ 


بٹیا جی 

آپ نَہیں سمجھیں گی ... 

عورت جس روپ میں ہو....

وہ آپ کی اولاد جیسی ہی ہے... 

اس رمز کو آپ جان نَہ سکیں گے... 

محبت یہی تو ہے مری محترم بٹیا جی!  

جو وہ کَہے ... 

اسکی خواہش کو مانا جائے ..  

سر جھکایا جائے ...


مجھے آپ کی محبت پر حیرت ہو رہی ہے ... جس کے لیے سولہ برس انتظار کیا ...اسکو تین دِن میں چھوڑ دیا... 


ویسے آپ مرد تھے .. آپ چاہتے تو آپ اسکو رکھ سکتے تھے ...اسکو آپ سے محبت ہوجانی تھی ...  انسانی فطرت یہی ہے...


نا، نا.... 

یہی تو نرگیسیت ہے .... 

میں نے جو چاہا .... 

ہم انسان جب اسکی رضا پر چلتے ہیں تو وہ ہمیں وہ بھی نواز دیتا ہے جس کی خواہش میں ہم کبھی در بدر پھرے ہوتے ہیں .... 


اگر کچھ بننا ہے تو مٹا دے اپنے ہستی کو.... 

خاک میں دانا ملتا ہے، دانا بمعنی بیج 

تبھی تو جا کے وہ گلزار ہوتا ہے ...  

خاک ہوجائیں ویسے جیسا خدا چاہے

ویسا خاک ہونا بھی کیا خاک ہونا... جو ہوئے بھی خاک تو اپنے مرضی سے ... 

بٹیا جی!  یہ بھی نرگیست ہے

بس اپنی ذات سے عشق سچا ، باقی سب افسانے 

ایک میں ہی تو سچ ہوں، باقی سب تو جھوٹ ہے 

ایک میں ہوں تو معتبر ہوں، باقی سب تو مایہ ہے​

0 تبصرے: