منگل، 15 دسمبر، 2020

سید نایاب حسین شاہ نقوی سے کیے گئے سوالات میں سے چند

0 تبصرے
سید نایاب حسین شاہ نقوی سے کیے گئے سوالات میں سے چند

آپ سے باتیں کرنا اور سیکھنا مجھے بہت اچھا لگتا ہے تو چلیں میں ہی سوالات کا آغاز کروں

1) پہلے تو ایک پرسنل سوال(چاہیں تو مجھے ذپ میں جواب دیں) پاکستان سے آنے کے بعد اور کافی عرصے بعد محفل پر آنے کے بعد آپ میں یہ تبدیلی کیسے اور کیونکر آئی کہ پہلے آپ کے ہر پیغام میں ڈھیروں دعائیں ہوتی تھیں جس کی وجہ سے میں آپ کو محفل کا پیر اور درویش بھی کہتی تھی؟
محترم بہنا بزرگوں کا فرمان ہے کہ
" جب تمہاری لاشعوری حرکات و عادات تمہارے شعور میں عیاں ہوتے
تمہارےسامنے تمہارا فخر بننے لگیں تو انہیں بدلنے کی کوشش کرو تاکہ گمراہی سے بچ سکو "
" دعا دینا دعا لینا " یہ تو میری اک ایسی لاشعوری عادت ہے جسے بدلنا چاہوں بھی تو بدل نہیں سکتا ۔
میں اک گنہگار سا انسان ہوں ۔ مجھے درویشوں ۔ پیر بزرگوں میں جگہ دینا مجھے اپنے آپ میں شرمندہ کرنے کا سبب ۔
میں تو درویشوں کے قدموں کی خاک برابر بھی نہیں ۔

2)ایسے تین کام جنہیں کرنے میں مزا آتا ہےا اور تین ہی کام جنہیں کرتے ہوئے کوفت ہوتی ہو؟
اس جواب پہلے بھی اک پوسٹ میں دے چکا ہوں
(1) مجھے مزہ آتا ہے
جب میں اپنے ملنے جلنے والوں کو اپنی گفتگو سے
تعویذ دھاگے جادو ٹونے کے وہم سے آزاد کروانے کی کوشش کرتا ہوں ۔
مجھے کوفت ہوتی ہے
جب مجھے ان کے وہم کی سطح پر آتے ان کے یقین کو ٹھہرانے کے لیئے الٹی سیدھی حرکات کرنا پڑتی ہیں
(2) مجھے مزہ آتا ہے
جب میں چائے کو ٹھنڈی کر کے پیتا ہوں
مجھے کوفت ہوتی ہے
جب چائے بنا کر دینے والا گرم گرم چائے پینے پر اصرار کرتا ہے
(3) مجھے مزہ آتا ہے
جب میں کسی درویش فقیر کی زبان سے قران پاک کا بیان سنتا ہوں
مجھے کوفت ہوتی ہے ۔
جب کوئی کسی تحریری گفتگو میں لمبی لمبی احادیث نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو کاپی پیسٹ کیئے چلا جاتا ہے ۔

3)عورت ماں،بہن،بیٹی اور بہو اور ایسے ہی انیک رشتے تو آپ کو عورت کس روپ اور رشتے میں پسند ہے اور کیوں؟؟؟
عورت ۔۔۔ بنا کسی تعلق بنا کسی رشتے کے بھی ۔۔۔۔۔
بلا شبہ میرے نزدیک بہت قابل احترام اور شفقت و توجہ کی حقدار ہے ۔
اللہ سبحان و تعالی تو صرف تخلیق انسان کے لیئے " کن " فرماتا ہے ۔
اور عورت ہی کو یہ شرف حاصل ہے کہ وہ اس "کن " کو اپنی جاں پر کھیلتے " فیکون " میں بدلتی ہے ۔
سب رشتے محترم اور بہت پیارے مگر
" بیٹی " کا روپ مجھے سب رشتوں سے پیارا ہے ۔
مجھے اس رشتے میں سب رشتوں کا نور جھلکتا محسوس ہوتا ہے ۔
" تپتی زمیں پر آنسوؤں کے پیار کی صورت ہوتی ہیں "
پھولوں کی طرح ہوتی ہیں
نامہرباں دھوپ میں سایہ دیتی
نرم ہتھیلیوں کی طرح ہوتی ہیں
تتلیوں کی طرح ہوتی ہیں
چڑیوں کی طرح ہوتی ہیں
تنہا اداس سفر میں
رنگ بھرتی رداؤں جیسی ہوتی ہیں
چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
حد سے مہرباں، بیان سے اچھی
بیٹیاں وفاؤں جیسی ہوتی ہیں

خود نوشت: سید نایاب حسین نقوی

0 تبصرے: