اتوار، 15 اکتوبر، 2023

منگل، 14 مارچ، 2023

تو مثلِ خُدا ہے

0 تبصرے

​زندگی کے پُر کٹھن مرحلات میں ...

ترا تصور میرا سوز ہوگیا 

ترا طَریقہ مری بندگی ہوگیا

تو نے کہا،میں ہوگیا

اے مرے ہمنوا 

اے مرے سیدِ مَن ....

تری چاہتوں کی دستار سے 

تری باتوں کے حصار میں 

رمزِ حی علی الفلاح ہے 

تری نگاہ کے آذان سے 

مجھے طریقہِ نماز مِلا 

تری آیتوں کے جھرمٹ میں 

قرآنی صحیفہ کھلا مِلا

لا یمسہ الا مطھرون 

وہ بات بات میں 

وہ نور ازل کی پردہ اٹھا 

وہ نور ابد کی جھلک ملی 

سید من، پیر من،قبلہِ من 

خدا کی کوئی مثال نَہیں 

مگر تو مثلِ خدا ہے 

تو کب رب سے جدا ہے

پیر، 13 مارچ، 2023

شاہ بابا کا تعارف

0 تبصرے

​شاہ صاحب کا تعارف 

قسط نمبر ۱

آج سے ٹھیک سات دن بعد میرے مرشد پاک کا وصال ہوا تھا ـ ان کی یاد دل کے بام و در میں زندہ ہے ـ محبت عشق اللہ جانے کیا شے ہے، مگر میں اتنا جانتی ہوں ان کے خیال کی اگربتی دل میں جب نہیں جلتی تو میں نہ زندوں میں خود کو شمار کر سکتی ہوں نہ مردوں میں ـ جب یہ خیال سوچ میں رواں رہتا ہے تو احساس ہوتا ہے وہ کیا تھے ـ وہ ایسے انسان تھے جو اس دنیا میں دینے آئے تھے،  ان کو بچپن سے "ماں " جیسے اوصاف سے متصوف کرنے والی ہستی نے ان کو درد تو مگر یہ درد اہل دل جانتے ـ یہ وہ درد تھا جس میں،  میں نہیں بس رب تو کی بات ہوتی ـ انہوں نے اپنی زندگی میں لینے کی سعی نہیں کی بلکہ دینے والے دیا اسطرح کہ رحمن کی رحمانیت کے سائے تلے رہتے دیا ـ انہوں نے زمانے کو وہ دیا،  جس کی ان کے پاس محرومی تھی ـ 


* ہم دعا دینے والوں سے ہیں ـ ہمیں بس یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمانے کے لیے دعا کی ـ جب اللہ نے آپ کو بددعا کے لیے کہا تب بھی دعا دی ـ ہمیں اچھا ملے یا برا ملے ـ ہم نے فقط دعا ہی دینا ہے ـ خیر خواہی کرنی ہے 


* بادشاہ بننے کے بجائے بادشاہ گر بن جاؤ ـ دوسروں کو موقع دو تاکہ تم میں ہوس نہ رہے ـ 

* اپنے عمل سے یہ دیکھو کہ تم دوسروں کو فائدہ دے رہے یا نقصان ـ وہ عمل جو شرعی لحاظ سے درست ہو مگر اس سے دوسرے کا نقصان ہو تو بہتر ہے وہ کرو جس سے فائدہ ملے ـ دوسرے کو فائدہ دینا بھی عین شریعت ہی ہے 


* ایسا سچ جس سے نفاق پیدا ہو،  اس سے بہتر وہ جھوٹ ہے جس سے امن قائم ریے 


* خالی شریعت کا کوئی ثواب ملتا نہیں بلکہ عبادات منہ پر مار دی جاتی ہیں  جو بندہ طریقت نبھاتا ہے مگر شریعت نہیں تو طریقت کا ثواب مل جاتا ہے ـ مگر جو شریعت و طریقت دونوں نبھا لے اس کو معارفت نصیب ہو جاتی ہے 


* سید وہ نہیں ہوتا جس نسبی نسبی سید ہو ـ سید وہ ہے جس کا کردار سرداروں والا ہو.  


* اپنے قلم سے ہمیشہ سچ تحریر کرنا کبھی کسی کو دھوکا مت دینا 


* جب انسان "میں " مٹا دیتا ہے تو رب سچا اسے وہ سب دیتا ہے جس کی اسے خواہش ہوتی ہے 


* قران پاک اسطرح پڑھیں جس طرح خالق آپ سے کلام کر رہا ہے ـ قران پاک پڑھنے میں دشواری ہوتی کہتی کہ مشکل ہے ـ تو فرمایا کرتے:  اک آیت اک رکوع روز کا پڑھنا کونسا مشکل کام ہے. آپ نے اسے یاد نہیں کرنا یاد کرانا سمجھانا خالق کا کام ہے. آپ اسے کہانی کی طرح پڑھ ڈالیں پھر یہ آپ کے دل میں اترے گا 


* نیت کے بغیر کچھ نہیں ملتا ـ اگر نیت خراب ہے تو جتنی عبادات کرلو جتنا نیک بن کے دکھا لو کچھ نہیں بنتا مگر جس نے نیت صاف کی ـ رب اسے وہیں مل گیا 


* انسان ساری زندگی جن جنات جادو کے پیچھے پڑا رہتا ہے ـجادو کچھ نہیں بگاڑ سکتا انسان کا ماسوا کچھ ایسے اشکالات دکھ جائیں. جس نے رب سچے کو یاد رکھا ـ اسے کبھی کوئ ڈرا ہی نہیں سکتا 


* میں نہ سنی ہوں نہ شیعہ ہوں ـ اگر مجھے دیار غیر میں دفنایا جائے تو وہابی کہلاؤں گا اگر وطن مین تو شیعہ ـ  کسی بھی فرقے میں فساد ڈالنے والی بات سے دور رہو 


* ایسی کوئی بات منہ سے نہ نکالو جس سے فساد پھیلے چاہے وہ قران پاک کی کسی آیت کی بات کیوں نہ ہو 

.* جتنا ہو بحث سے دور ہو ـ کیونکہ رب ثابت ہے اسکو اثبات ہے ـ اسکو ثابت کرنا ازخود شرک ہے 


* لطائف وغیرہ یا اشغالات محض راغب کرنے کا بہانہ ہیں میں اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ: اللہ لطیف بالعباد ـ اللہ چاہے تو کرم کی انتہا کردے ــــ 


* گن کے ذکر کبھی نہ کرو ـ اس کا ذکر گن کے کرو گے تو وہ بھی گن کے دےگا ـ اسکا ذکر بے حساب کرو گے تو وہ جو اپنی جناب سے چاہے نواز دے 


* دل یار ول، ہتھ کار ول ـ ہمیشہ ہر کام میں یاد اللہ کو رکھو اور اس کے ساتھ کام کرتے دنیا نبھا دو


* ذکر یہ نہیں ہوتا کہ رٹو طوطے کی طرح اللہ اللہ کرتے رہو ـ جب احکامات کو عملی طور پر بجالاؤ کہ دوست نے کہا تو یہ ذکر افضل ترین ہے ـ آپ کو چاہیے زبان کے ذکر سے زیادہ،  اس کے احکامات کو اس نیت سے بجالائیں کہ یہ اللہ نے کہا ـ دنیا بھی اس لیے نبھائیں کہ اللہ نے کہا ـ دین بھی اس لیے ـ کسی کو دیں،  کسی کو پیار کریں یہ سوچ کے اللہ نے کہا ہے ـ زبان سے ذکر کرنا اچھا یے مگر افضل ذکر یہی ہے 


*کھا کباب،  پی شراب تے بال ہڈاں دا بالن ... مرشد پاک فرماتے تھے کہ نفس کو خوراک ضرور دینی چاہیے کیونکہ ایسی زندگی نبھانی چاہیے جو حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گزاری مگر نفس کی خدمت کرکے دھیان و ریاضت اللہ کی جانب کر دینے چاہیے ـ اسطرح نفس کبھی تنگ نہیں کرتا 


*  غصہ نہ کیا کرو بلکہ چڑاچڑاہٹ سے دور رہنے کا طریقہ پوچھا ـ یا پوچھا غصہ کیوں نہیں آتا تو فرمایا:  میں انسان ہوں غصہ آتا ہے مجھے ـ جب غصہ آتا ہے میں درود شریف پڑھ لیتا ہے ـ وہیں پر غصہ ختم ہوجاتا ہے ـ 


* جب میں مکہ جاتا ہوں تو لگتا ہے اللہ کا پیار پیار ہے ـ وہ بہت رحیم ہے ـ جب  مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو اک عجب جلال گھیرے رکھتا ہے کہ کہیں گستاخی نہ ہوجائے کوئی 

 

*جب ان سے کہا گیا:  آپ میں مجھے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ملتا تو کہا اللہ سے معافی مانگیں قلم نے گستاخی کردی. کوئ بھی بندہ لاکھ ریاضت کرلے ان کے جیسا نہیں ہو سکتا ہے ـ ہاں کسی اک صفت کی جھلک مل سکتی یے 


* اللہ کی راہ میں چلنے  کے لیے یا عام زندگی گزارنے کے لیے اسوہ ء حسنہ اہم ہے ـ آپ کو چاہیے اسوہ حسنہ پڑھیں تاکہ آپ کو علم ہو سکے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فلاں مقام پر کیا ردعمل ظاہر کیا اور اس میں ڈھلنے کی کوشش کریں. اگر آپ نے آٹھ دس صفات ہی اپنا لیں تو آپ کو دیدار رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو جائے گا

شاہ بابا رحمتُ اللہ کا تعارف

0 تبصرے
شاہ بابا اور میرے درمیان بُہت سے ایسے نقاط پر گفتگو رَہی. وہ گفتگو اللہ کی تَلاش و کھوج پر مبنی ایک کھُلی حقیقت ہے.جس کا حُکم مجھے ان سَفر کرجانے کے بعد مِلا.... ان کا حُکم مجھ سے یہ داستان لکھوا رَہا ہے جس داستان کا نقطہ نقطہ محبت ہے. یہ باطنی دنیا کے اسرار کھول دے گی تو کَہیں آپ پر آپ کے ذات کے ایسے ایسے حجابات کو وا کریگی کہ آپ دنگ رہ جائیں گے .......یہ تن بیتی، ہڈبیتی، عشق بیتی بھی ہے اور تلاش حق کا سَفر بھی ..... مرشد و بابا ----- بڑا فرق ہوتا ہے ---- بابا طَریقہ ہوتا زندگی ہے ...  مرشد آپ کو حق و سچ کا راستہ بَتاتا ہے مگر اس راستے پر سَفر آپ نے خود کرنا ہوتا ہے ........ بابا سراپا شفقت میں ڈھلا ایسا نورانی پیکر ہوتا ہے جو آپ کے عذاب جھیل کے آپکو آپ کی جنت حوالے کردیتا ہے .... سید نایاب حُسین شاہ نقوی میرے لیے ایسے *شاہ بابا * ہیں ..... میری ہوئی ان کی گفتگو نہ صرف مرے لیے مشعلِ حرم ہے بلکہ یہ مشعل جو میں نے اس کتاب کی صورت پہنچائی ہے یہ جس جس تک پہنچے گی اسکا باطن منور ہوجائے گا ......میں اب بھی اس مشعل سے استفادہ حاصل کرتی ہوں جہاں کَہیں غلطی ہوتی ہے ان کی باتوں کو پڑھتی ہوں .... اس سے مستفید ہوتی ہوں ..... میں خود ابھی ان کے بَتائے گئے طریقوں پر عمل کرنے میں کوشاں ہے. یہ جہدِ مسلسل ہے ...اس ریاضت کو تاعمر جاری رہنا ہے ....

وہ درویش صفت ایک آزاد منش انسان تھے . جن کی زندگی ایک مکمل راز ہے. درویش ایک مکمل راز ہوتا ہے.... ان کو راز کی حفاظت کرنی تھی .... تاہم مجھے یہ ڈیوٹی تھما گئے کہ ان کی زندگی کے ان پہلوؤں کو گفتگو میں لاؤں جس سے انسانیت و آدمیت کا فلسفہ سَمجھ میں آتا ہے ....میں ان کی امانت آپ تک پہنچانے کے لیے یہ کتاب لکھ رہی ہوں ...جس کسی کو اس سے فائدہ ملا،  شاہ صاحب اور خُدا کے سامنے میں سرخرو ہوجاؤں گی ....اس لیے اس کتاب میں جس کی امانت ہوئی، وہ اس تک پہنچ جائے گی .... جس کو سَمجھ نہ آئے وہ جان لے یہ کتاب اس کے لیے ہے ہی نَہیں. میں بس ایک پیام کو عام کررہی ہوں ....  جس کو اپنے حصے کا پیام ملے وہ اسکو تھام لے .... یہ اس کتاب کا مقصد ہے.....

راہِ عشق کا اصول الگ ہے یَہاں کنواں پیاسے کے پاس چَل کے آتا ہے جیسا کہ رومی کے پاس شمس ..... جیسا کہ اقبال کے پاس رومی کا فیض بول اُٹھا.... یہ فیض کہیں بُکل کا چور بن کے تڑپاتا ہے تو کبھی آئنہ مثلِ شمس بن کے پوری آب و تاب سے کثیف دل کو منور کردیتا ہے ..... جن کا نَصیبہ عشق ہوتا ہے وہ کبھی اللہ والے سے محروم نَہیں رہتے. خُدا خود اُن کو وہ سب عَطا کرتا ہے جس کا اس نے لکھ رَکھا ہوتا ہے ....ہم میں سے اکثر راہِ حق کے متلاشی کہتے ہیں کہ کاش مجھے مرشدِ کامل مل جائے۔ اس کے لیے وہ در در جھانکتے ہیں، ہر جگہ کی خاک چھانتے ہیں۔ کبھی کسی کے روحانی چھابڑے میں ہاتھ مارتے ہیں کبھی کہیں کی ونڈو شاپنگ کررہے ہوتے ہیں۔ کبھی کسی در کا نمک چکھ کر تھُو کردیتے ہیں کہ یہ تو کڑوا ہے یہ میرے ذائقے کا نہیں۔ یہ ایسا نہیں یہ ویسا نہیں۔ درحقیقت ایسا یا ویسا باہر کچھ نہیں ہوتا سب اپنے اندر ہوتا ہے۔ آپ طالبِ صادق بنیں اس عشق کی نگری میں کنواں خود چل کر پیاسے کے پاس آتا ہے۔

یہاں کنواں خود اپنے پیاسے کا پیاسا ہوتا ہے۔ ہاں کنویں کی بھی پیاس ہوتی ہے کہ آؤ اور مجھ سے پانی بھر بھر پیو سیر ہوجاؤ تاکہ میرے سینے کو بھی قرار مِلے۔

جسطرح طالب صادق کی جستُجو اللہ ہوتی ہے بالکل اسی طرح بابا جس کے پاس *اللہ* ہوتا ہے وہ بھی کسی سچے مرید کو امانت حَوالے کرتا ہے تاکہ یہ سلسلہ جس سے زَمانہ جگمگا رَہا ہے وہ جاری و ساری رَہے. اس کے نُمائندے بھیس بھر کے کسی عام آدمی جیسے کسی الیکڑیشن تو کبھی کسی مزدور کی صورت موجود ہوتے تو کَہیں یہ ظاہر میں ڈیوٹی دیتے ہیں ....  یہ داستان اک متلاشی کی ہے جس کی تَلاش خدا مگر اس نے تلاش کو جگہ جگہ جا کے عیاں نَہیں کیا. گھر میں بیٹھے خدا سے راز و نیاز کیے .... میں نے انہیں ڈھونڈا نَہیں مگر انہوں نے مجھے ڈھونڈا نکالا ..... میرے درون کو ایسے روشن کیا کہ وہیں میں نے سجدہ شکر کیا .... 

خُدا تو ایسے بھی عَطا کرتا ہے 
خُدا تو کتنا بَڑا رازق ہے....

کہتے ہیں اللہ کی تلاش کسی اللہ والے کے در پر ہی لے جاتی ہے۔ اللہ کے گاہک کو 'مرد' کہا جاتا ہے۔ یہی مردانگی ہے اصل حق "الحق" کی تمنا اور اس پرقائم ہوجانا۔ جسمانی صنف اس میں حقیقت نہیں رکھتی۔

انٹرنیٹ جسے رابطوں کی دنیا کہا جاتا ہے۔ اک جہانِ حیرت جہاں نیکی بدی اچھائی برائی وقتی تعلقات ہر لمحہ جنم لیتے اور اپنی موت مررہے ہوتے ہیں۔ جہاں بہت سوں کو راہ مل رہی ہوتی ہے وہیں بہت سے 'گُم راہ' بھی ہورہے ہوتے ہیں۔ راہیں تو راہیں ہیں۔ راہ غلط نہیں ہوتی ہم غلط ہوتے ہیں۔

میں بھی پیاسی در در بھٹکتی اس جہانِ حیرت میں ڈوبتی اُبھرتی رہتی۔ اندر پارے کی مانند چھلکورے لیتی اک بے قراری تھی جو وقتاََ فوقتاََ لکھنے پر مجبوری کرتی رہتی اور میں قلم کے ذریعے اس درد کو اس رابطوں کی دنیا میں اسکرینوں پر پھیلا دیتی۔ لوگ واہ واہ کرتے سر دھُنتے مگر۔۔ اپنی یہ حالت تھی
" کیا حال سناواں دل دا
 کوئی محرم راز نہ مِلدا​"

اک روز مل ہی گیا۔۔
یونہی چلتے چلتے
ہاں چلتے چلتے یونہی کوئی مل گیا تھا۔۔ یونہی کوئی۔۔
پھر ایسا مِلا کبھی نہ جُدا ہونے کے لیے
اس نے تھام لیا ہمیشہ کے لیے
چلتی راہیں تھم گئیں
گردشِ دوراں کے نئے باب کھُلنے لگے۔۔ وہ تھا ہی ایسا 'نایاب''

ظالم نے دل کی دُنیا ہی لُوٹ لی۔ اب کہیں خاک کی چادر اوڑھے لیٹا ہے مگر ہر دھڑکن کے ساتھ میرے اندر بھی دھڑکتا ہے۔ واقعی 'فقیر' کو ٹھہراؤ نہیں اس کی ڈیوٹی چلتی ہی رہتی ہے۔ اللہ نے کچھ نفوس صرف اپنے لیے بنائے ہیں شاید وہ انہیں میں سے ایک میرے لیے "آبِ حیات" بن کر آیا اور "رموزِ حیات" سکھا کر پڑھا کر میرے اندر انڈیل کر بے نیازی سے آگے چل دیا۔

وہ نام کا ہی نہیں کردار کا بھی نایاب تھا۔ 'رب' نے اسے واقعی نایاب ہی بنایا تھا۔
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
وہ میرے لیے بھی 'نایاب' ثابت ہوا۔ وہ ایسا پارس پتھر تھا جس نے چھُو کر مُجھے کندن کردیا اور خود کو وہی پتھر کا پتھر کہتا رہا۔ نہیں میں پتھر ہوں تم کُندن ہو۔ مگر یہ کُندن تو اسی کے لمس کا مرہونِ منت ہے۔
مگر فقیر کہاں مانتا ہے۔
کورا کاغذ تھا یہ من میرا
لکھ دیا نام اس پہ تیرا

: نایاب۔۔ 'سید نایاب حسین نقوی' نام تھا ان کا
نام اور کردار کے سید۔۔ سید یعنی سردار، بادشاہ، سائیں۔۔ میرا روحانی سِر کا سائیں۔۔
میرے ماں باپ نے مجھے جنما اور عرش سے فرش پر لے آئے،،
اس نے مجھے پھر سے جنما اور فرش سے عرش کی راہ دِکھلا دی۔
میں تھا کیا مجھے کیا بنا دیا
مُجھے عشقِ احمدﷺعطا کیا
ہو بھلا حضورﷺکی آل کا
مُجھے جینا مرنا سِکھا دیا
کیا 'فقیر' ایسے بھی ہوتے ہیں؟

کیا 'بابے' انٹرنیٹ بھی استعمال کرتے ہیں؟
لیکن میں بے خبر یہ نہ جانتی تھی کہ وہ علمِ لدُنی سے مالا مال اور نوازے گئے ہوتے ہیں۔ کائنات کا ہر علم ان پر اپنے در وَا کیے ہوتا ہے اور کھُلی کتاب کی مانند خود کو ان کی خدمت میں پیش کیے رکھتا ہے۔

درحقیقت ان کا اپنا 'نیٹ ورک' اتنا سٹرونگ ہوتا ہے کہ وہ کسی ظاہری ڈیوائس کے محتاج نہیں ہوتے۔ وہ جو اصل 'موبائل فون' اور سیٹلائٹ انسان کے اپنے اندر نصب ہے وہ اس سے کام لیتے ہیں۔ مگر ہم جیسوں کے لیے انہیں ہماری سطح پر مجبوراََ آنا پڑتا ہے۔ میرے جیسی بے کار ڈیوائس کو 'ٹیون اپ' کرنے کے لیے۔

نہ جانے وہ کون سا لمحہ تھا جب اس نے درِ دل پر دستک دینے کے بجائے براہِ راست دل میں پھسکڑا مار لیا۔

وہ آیا۔۔
اس نے دیکھا۔۔!
اور فتح کر لیا۔۔۔!!!

اور دے تار 'اللہ' کے ساتھ جا جوڑی۔ ایسی جوڑی کہ دل و دماغ روشن ہوگئے۔ ہاں میں ایسی ہی اندھیر نگری میں ٹامک ٹوئی مارتی جی رہی تھی۔ اس 'لائن مین' نے آکر 'پیار کی کنڈی' ڈالی اور کنکشن جوڑ دیا۔

اس روشنی میں پھر مجھے اپنے حقیقی در و دیوار روشن نظرآنے لگے۔ گندگیاں، غلاظتیں کجیاں سب نظر آئیں تو شرمندہ ہوئی۔ مگر اس نے مجھے شرمندہ نہیں ہونے دیا بلکہ خود مل مل کہ ہر غلاظت دور کر دی۔

تب سے اب تک وہ بتی روشن ہے اس کے نام کی۔ اس نے میرے دل کی مسجد آباد کی اور اس میں اذان پھونکی۔

ابھی بھی وہ اس مسجد کا موذن ہے۔ جاروب کش ہے، متولی ہے، 'الیکٹریشن' ہے۔ کہ جب کبھی لَو ہلکی پڑنے لگے کرنٹ ختم ہونے لگی یا اسپارکنگ ہونے لگے یا بالکل ہی بجھنے کے قریب ہو تو فوری آگے بڑھ کر کنکشن پھر سے مضبوط کرکے تازہ دم کردیتا ہے۔

بدھ، 31 مارچ، 2021

اقوال مرشد

0 تبصرے










 

ہفتہ، 27 مارچ، 2021

قولِ ‏مرشدی ‏

0 تبصرے

جمعہ، 26 مارچ، 2021

درودِ ‏اویسیہ

0 تبصرے

جمعرات، 4 مارچ، 2021

video of Irshadat

0 تبصرے

بدھ، 3 مارچ، 2021